تصویر میں موجود کراچی کا نوجوان انس، فوڈ رائڈر کی جاب کرتا تھا۔ بعد ازاں اس نے اپنا کاروبار شروع کرلیا تھا۔ گزشتہ سردیوں میں انس، آرڈر ڈلیور...
تصویر میں موجود کراچی کا نوجوان انس، فوڈ رائڈر کی جاب کرتا تھا۔ بعد ازاں اس نے اپنا کاروبار شروع کرلیا تھا۔
گزشتہ سردیوں میں انس، آرڈر ڈلیور کرنے گلشن کے علاقے یں پہنچا جہاں دروازہ کھٹکا کر آرڈر حوالے کیا۔ 1850 آرڈر کی قیمت تھی، شہری نے 5 ہزار کا نوٹ تھمادیا جس پر رائڈر نے شہری کو کہا کھلا نہیں ہے۔
شہری کھلا لینے کیلئے گیٹ کی جانب مڑا، پھر رائڈر سے رک سوال پوچھ لیا اتنی سردی ہورہی ہے ہم گھر سے نہیں نکل رہے اور تم بغیر گرم کپڑوں کے گھوم رہے ہو؟ جس پر رائڈر بے بسی میں بول پڑا، صاحب! جب ﷲ تعالی دیگا تو گرم کپڑے بھی پہن لونگا.
یہ سننا تھا کہ شہری نے وہیں رک کر 5 ہزار کا نوٹ انس کے ہاتھ میں تھمایا اور گھر سے مزید 5 ہزار لاکر مٹھی میں رکھ دئیے اور پوچھا تمھاری پسند کی مہنگی سے مہنگی جیکٹ کتنے کی آتی ہے؟ اس پر انس نے بے ساختہ کہا صاحب زیادہ سے زیادہ ڈھائی ہزار کی. پھر شہری نے دریافت کیا کہ شادی شدہ ہو جس پر انس نے جواب دیا جی ہاں۔
شہری نے انس سے کہا، اس میں سے کھانے کے پیسے کاٹ لو اور باقی جو بچیں ان سے اپنے اور بیوی بچوں کیلئے گرم کپڑے خرید لینا۔
سوشل میڈیا پر رائڈر کا یہ انٹرویو سن کر دل خوش ہوگیا کہ پاکستانیوں، بالخصوص کراچی والوں کا کا کوئی جواب نہیں۔
ملک بھر میں ایسی کئی داستانیں اور گمنام شہری ہیں جو روز مرہ ایک دوسرے کی مدد کرتے اور کام آتےہیں۔
زندہ باد پاکستانیو، زندہ باد
COMMENTS