چائے کی حادثاتی دریافت 2737 قبل مسیح میں چین کے ایک محل میں ہوئی تھی۔ ایک روز بادشاہ محل کے باہر کیتلی میں پانی گرم کروا رہا تھا کہ اُس میں ...
چائے کی حادثاتی دریافت 2737 قبل مسیح میں چین کے ایک محل میں ہوئی تھی۔ ایک روز بادشاہ محل کے باہر کیتلی میں پانی گرم کروا رہا تھا کہ اُس میں قریبی جھاڑی سے پتے گر گئے قبل اس کے کہ وہ ان پتوں کو نکلواتا کہ پانی اُبلنا شروع ہوگیا چینی بادشاہ کو اس کی بھینی بھینی خوشبو آچھی لگی۔ جب مشروب پیا گیا تو یہ واقع مزیدار تھی جس کے بعد چین کے شاہی محل میں یہ شاہی مشروب پیا جانے لگا۔ رفتہ رفتہ پورا چین اسکے نشے میں مبتلا ہوگیا۔ پھر یہ چین سے نکل کر یورپ پہنچی۔ اور پھر دھیرے دھیرے پوری دنیا میں پھیل گئی۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ہر سال نو سو بلین چائے کے کپ پئے جاتے ہیں۔
ڈیڑھ سو سال پہلے تک برصغیر میں چائے پینے کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔ لوگ ناشتے میں رات کا بچا سالن کھاتے تھے۔ اور لسی بطور مشروب پیش کرتے تھے۔ پھر بیس ویں صدی کے آغاز کے لگ بھگ چائے کے تاجر ہندوستان کے طول و عرض میں چائے کی پتی، چولھا اور پیالیاں لے کر پھیل گئے۔ وہ گھر گھر جا کر لوگوں کو مفت چائے پلا کر چائے کی مارکیٹنگ کر رہے تھے۔ اب صورتحال یہ ہے ہماری رگوں میں خون کی بجائے چائے دوڑ رہی ہے۔
COMMENTS