وہ معذور ہیں اور ان کے چہرے بگڑے ہوئے ہیں۔ اس تاریخی شہر میں آنے والے سیاحوں اور ملائشین لوگوں سے پیسے مانگتے ہیں۔ وہ ایک بڑے منظم گینگ کا ح...
وہ معذور ہیں اور ان کے چہرے بگڑے ہوئے ہیں۔ اس تاریخی شہر میں آنے والے سیاحوں اور ملائشین لوگوں سے پیسے مانگتے ہیں۔ وہ ایک بڑے منظم گینگ کا حصہ ہیں۔ مبینہ طور پر دو بھائی ملائشیا سے باہر بیٹھ کر اس گینگ کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
یہ گروہ معذور افراد کو سیاحتی ویزے پر ملائیشیا لاتا ہے اور انہیں ملک بھر میں اہم سیاحتی مقامات پر بھیک مانگنے پر مجبور کرتا ہے۔
انہیں دوسرے سیاحوں کی طرح ہوٹل کے کمروں یا شیئرڈ ہوم یونٹوں میں رکھا جاتا ہے – لیکن انھیں ملنے والی زیادہ تر رقم گینگ کے لیڈروں کے حوالے کردی جاتی ہے۔
میڈیا کے نمائندوں نے دو دن تک یہاں کے مشہور دو بھکاریوں کا پیچھا کیا اور یہ جاسوسی کوالالمپور کی پیتالنگ سٹریٹ میں ختم ہوئی۔
کوالالمپور میں کیے گئے مشاہدات ہولناک تھے۔ تقریباً 30 سے زائد جسمانی طور پر معذور افراد کو پیتالنگ اسٹریٹ کے ایک بجٹ ہوٹل میں جمع ہوتے دیکھا گیا۔
کچھ وقت کے بعد ایک دبلا پتلا آدمی دیکھا گیا۔ وہ گینگ کا سربراہ لگ رہا تھا۔ وہ ہوٹل سے نکلنے سے پہلے تمام بھکاریوں سے پیسے جمع کر رہا تھا۔ لیڈر سے ملاقات کے بعد تمام بھکاری اپنے کمروں میں لوٹ گئے۔
ہماری ٹیم نے ہوٹل میں تصویریں لینے کی کوشش کی لیکن ممکن نہیں ہو سکا۔ گینگ کے کچھ ارکان نے بھانپ لیا تھا کہ ان کی جاسوسی ہو رہی ہے۔
تاہم، ہم ایک مقامی ریستوران کے کارکن کی مدد سے دو بھکاریوں سے بات کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ بھکاری مینڈارن زبان میں بات کر رہے تھے۔ اس کی بات سمجھنے کے لیے مقامی چائینیز صحافی نے ہماری مدد کی۔
پہلے بھکاری نے اپنی شناخت 33 سالہ مسٹر شیو یوآن کے نام سے بتائی۔ اس نے بتایا کہ وہ ایک صحت مند بچہ پیدا ہوا تھا لیکن چین میں منظم جرائم پیشہ گروہ نے اسے معذور کر دیا۔
“یہ ایک بڑا اور طاقتور گروہ ہے جس کا ملائیشیا میں کنکشن ہے۔ وہ ہر لمحہ ہم پر نظر رکھتے ہیں۔” انہوں نے ارد گرد دیکھتے ہوئے زرہ سہمے ہوئے انداز میں بتایا۔
شیو نے دعویٰ کیا کہ ابھی وہ چھوٹا بچہ تھا تو اسے معذور کر دیا گیا تھا۔ بیرون ملک بھیجنے سے پہلے اسے کئی سال تک قید میں رکھا گیا تھا۔
گینگ کا سرغنہ، جو “تاہکے” کے نام سے جانا جاتا ہے، وہ چین میں ہے۔ وہ صرف “سینئر” بھکاریوں کو اپنا اعتماد حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک سفر کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں بہت سے بھکاری ایسے ہیں جو اس گینگ کے چنگل میں پھنس چکے ہیں۔
مسٹر شیو نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ملائیشیا میں گینگ اس کے چھوٹے بھائی کے کنٹرول میں ہے۔ جو ہر ماہ نئے بھکاری ملک میں لاتا ہے جبکہ پہلے لوگوں کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، “دو ماہ کے بعد، ہم یہاں واپس آتے ہیں اور بھیک مانگنا جاری رکھتے ہیں۔ ہم یہ کام کئی سالوں سے کر رہے ہیں۔”
مسٹر شیو کے ساتھ ایک دوست بھی شامل ہوا جس نے اپنی شناخت ژینگ زو سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ مسٹر ڈو فینگ کے نام سے کرائی۔
دونوں نے بتایا کہ گینگ والے ٹیکسیاں کرایہ پر لیتے ہیں اور انہیں کوالالمپور، جوہر بارو اور پینانگ کے مختلف سیاحتی مقامات پر بھیج دیتے ہیں۔
“ہم ٹیکسیوں میں سفر کرتے ہیں اور کرایہ ہمارے لیڈر ادا کرتے ہیں۔ ہمارا کام پیتالنگ اسٹریٹ میں اپنے اڈے سے باہر جانے کے بعد ایک دن میں کم از کم RM1,200 ($395) اکٹھا کرنا ہے۔” انہوں نے بتایا۔
اس رقم سے، لیڈر دن کی وصولی کا 50 فیصد اور ٹیکسی کے کرایوں کے لیے 10 فیصد لیتا ہے۔ حدف سے زیادہ رقم بھکاری کو رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔
مسٹر ڈو نے کہا کہ ایک بھکاری ہفتے کے آخر میں RM3,000 تک کما سکتا ہے – یہ سیاحوں کی تعداد پر منحصر ہے۔ ایسی صورت میں لیڈر RM1,500 اور ٹیکسی کا کرایہ لیں گے۔
تاہم، مسٹر ڈو نے کہا کہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ ہم کتنا کما سکتے ہیں۔ اس کا انحصار ان کی معذوری کی ڈگری پر ہے جو راہگیروں سے ہمدردی حاصل کر سکتی ہے۔
مسٹر ڈو نے کہا کہ ہر ہفتے کے آغاز میں لیڈر ان کے ساتھ ایک میٹنگ کرتے ہیں اور انہیں مختلف مقامات پر بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، “کبھی کبھی، اگر ہمیں ملاکا کا سیاحتی مقام دیا جاتا ہے۔ تو ہم کوتا لکسمانا کے ایک گھر میں دو دن قیام کرتے ہیں جو ہمارے لیڈر نے کرائے پر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا ہمارا دوسرا گھر ہے۔ ہم یہاں اکثر آتے ہیں اور واپس جانے سے پہلے ایک ماہ تک قیام کرتے ہیں۔
دونوں افراد نے اعتراف کیا کہ یہاں ہر بھیک مانگنے کے سیشن کے بعد، وہ پیتالنگ اسٹریٹ کے مساج پارلر میں آرام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
COMMENTS