ملائشین امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے جعلی ویزا سٹیکر بنانے والے سنڈیکیٹ کا پردہ فاش کیا۔ یہ گروہ غیر قانونی تارکین وطن کو جعلی ویزا سٹیکر لگا کر مخ...
ملائشین امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے جعلی ویزا سٹیکر بنانے والے سنڈیکیٹ کا پردہ فاش کیا۔ یہ گروہ غیر قانونی تارکین وطن کو جعلی ویزا سٹیکر لگا کر مختلف شہروں میں کام پر بھیجتا تھا۔
آپریشن میں انٹیلیجنس اور سپیشل آپریشن ڈویژن کے ممبران اور افسران نے حصہ لیے۔ اس موقع پر انفورسمنٹ ڈویژن پتراجایا کے ممبران بھی موجود تھے۔
آپریشن ٹیم نے غیر ملکیوں کے ہاسٹل اور ایک فیکٹری پر چھاپہ مارا۔ برک فیلڈ، کوالالمپور میں سینڈیکیٹ کے دفتر پر بھی کارروائی کی گئی۔
آپریشن کے دوران 65 غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا۔ حراست میں لیے گئے غیر ملکیوں میں 43 انڈین، 20 بنگلہ دیشی اور 2 پاکستانی شامل ہیں۔ تمام افراد کی عمریں 25 سے 45 سال کے درمیان ہیں۔
سینڈیکیٹ کا ماسٹر مائنڈ انڈین شہری بھی گرفتار کر لیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ 45 سالہ شخص کے اپنے پاس اصلی تارکین وطن ویزا تھا۔
تحقیقات اور ملزمان کے بیان پر آپریشن ٹیم نے سریمبن سے ایک بنگلہ دیشی شہری کو گرفتار کیا، جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سینڈیکیٹ کا سینئر ممبر ہے۔ ابتدائی تفتیش سے پتا چلا ہے کہ ملک میں آزاد گھومنے کے لیے 30 سالہ شخص کے پاس ویزا موجود تھا۔
سینڈیکیٹ کا طریقہ واردات یہ ہے کہ ورکر سپلائی کمپنیاں بنا کر فیکٹری اور دیگر مقامات پر لیبر سپلائی کا کام کرتا ہے۔
فیکٹری سے بات بن جائے تو غیر ملکیوں کو جعلی ویزا لگا کر کام کے لیے بھجوا دیا جاتا ہے، ایسا اس لیے کرتے ہیں تاکہ فیکٹری کو لگے کہ تمام ورکر لیگل ہیں اور باضابطہ ورک ویزا کے ساتھ ہیں۔
غیر ملکیوں کو جب کام پر بھیجا جاتا ہے تو ہر ایک سے RM6000 فیس لی جاتی ہے۔ جبکہ فیکٹری سے ورکر کی سیلری سینڈیکیٹ کو بھجوائی جاتی ہے۔
آپریشن کے دوران جعلی ویزا سٹیکر کے ساتھ 62 پاسپورٹ اور 8 جعلی ویزا سٹیکرز ضبط کیے گئے۔
غیر قانونی سرگرمیوں سے یہ سنڈیکیٹ سالانہ 4.5 سے 5 ملین رنگٹ تک منافع کماتا ہے۔
تمام گرفتاریاں امیگریشن ایکٹ 1959/63 اور امیگریشن ریگولیشن 1963 کے تحت کی گئیں۔ مزید تفتیش کے لیے انہیں امیگریشن ڈپو میں رکھا جائے گا۔
COMMENTS